part four

Other side

مریم مُجھے بل پے کرنے دو میرے ساتھ ہی جاؤ رات بہت ہوگئی ہے

وہ counter پہ کھڑا بل پے کر رہا جب مریم کو باہر نکلتے دیکھا ۔۔رات کے تین بج رہے تھے ایسے میں ایک اکیلی لڑکی کا باہر نکلنا اچھی بات ٹو نہ تھی اور وہ مریم ہی کیا جو بات سنلے

ارے کچھ نہیں ہوتا میں پارکنگ میں جارہی ہوں اپ بھی اجائیں

کہتے ساتھ ہی وہ غائب ہوگئی suga نے اس جگہ کو گھور را جہاں مریم کچھ دیر پہلے کھڑی تھی

او حسینہ لگتا ہے اکیلی ہے آجاؤ ہمارے ساتھ چلو ہمارے بستر بھی گرم کردینا

وہ وہاں اتو گئی تھی پر اسے اپنی گاڑی نہ ملی وہاں اور بھی بہت سی گاڑیاں تھی جب وہاں دو لڑکے اسکے پیچھے پڑ گئے وہ تیز قدم لیتی واپس suga کے پاس جانے لگی اتنی سمجھ تو اسے بھی تھی کہ وہ کس بارے میں بول رہے ہیں جب اُن میں سے ایک نے اسکی کلائی پکڑی جب ایک زور دار punch 👊 نے اسے پل میں زمین بوس کیا وہ اور کوئی نہیں suga تھا جسے اپنے گھر کی عزت اپنی جان سے زیادہ عزیز تھی دوسرا لڑکا بھاگنے لگا جب suga نے اسے اُسکے بالوں سے پکڑ کر ساتھ کھڑی گاڑی کے شیشے میں دے مارا یہ منظر دیکھ کر مریم کی انکھوں میں جو پانی کب سے ٹہرا تھا وہ اِسکے رخصار کو بھیگو گیا وہ اور حیرت میں چلی گئی جب suga نے اپنے کوٹ کے جیب میں سے بندوق نکالی اور ساری گولیاں سے دونوں لڑکوں کے جسم کو چھاننی کر دیا وہ وہیں زمین پر بیٹھی اپنے کانوں پہ ہاتھ رکھ گئی اُسکا جسم حولے سے لرز رہا تھا جب suga اس تک آیا وہ خود میں سمٹ سی گئی اسنے پہلے کبھی یہ منظر نہ دیکھا تھا suga اسکی حالت سمجھتا اسے خود سے لگا گیا اور اُسکے بالوں میں انگلیاں چلانے لگا کافی دیر تک دونوں نے خاموشی اختیار کی تھی جب suga نے خاموش ٹورنی چاہی

مریم کافی رات ہوگئی ہے ۔۔چلو اب گھر چلے ۔

مُجھسے نہیں چلا جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔ وہ روتے ہوئے بولی

اچھا چلو پھر میں لے چلتا ہوں کہتے ساتھ ہی وہ اس نازک لڑکی کو اپنی باہوں میں بھر گیا پورے راستے خاموشی چھائی رہی پھر گھر اتے وہ فوراً اپنے کمرے میں گھس گئی وہ بھی سر جھٹک کر اپنے کمرے میں چلا گیا

next morning 🌅

آج اتوار تھا سب باہر ناشتے کی ٹیبل پے جمع تھے سوائے ایک فرد کے

گوہر علی شاہ

مریم ناشتہ نہیں کر رہی ؟

روبہ

وہ مامو مریم کو تیز بخار ہے میں نے کہا بھی کے ناشتہ کرلے پر اسنے مُجھے کمرے سے باہر نکال دیا

ابھی وہ سب ناشتہ کر رہے تھے جب گوہر احمد علی کو اپنی بیٹی کا خیال آیا اُسے ناشتہ کی ٹیبل پے نہ پاکر سوال کیا وہ ویسے بھی اپنی بیٹی کی ہر خواہش پوری کرتے

گوہر علی شاہ

بیٹے اگر زیادہ تیز بخار تھا تو آپ مُجھے بطا دیتی ہم hospital لے چلتا

suga

نہیں مامو آپکی meeting ہے آپ جائے باقی مریم کو میں لے جاؤنگا

پتہ نہیں کیا سوچ کر اسنے ے بات کہی

گوہر علی شاہ

اچھا چلو ٹهیک ہے پر اگر زیادہ طبیعت خراب ہو تو مُجھے کال کریں نا اور اسے باہر سے کچھ کھیلا دینا اب وہ گھر کا تو کچھ خایگی نہی

یہ بھی انہی کی مہربانی تھی جب بھی روبہ یہ مریم کی ذرا سی بھی طبیعت خراب ہونے پر وہ کھانا نہ کّھا تی تو وہ باہر سے اُنہیں زبردستی کہلاتے اُنہونے دونوں میں کبھی فرق نہ کرا تھا روبہ کے بابا کے بعد وہ اس آٹھ سالہ بچی کو اپنے گھر لے ائے چونکہ وہ اپنی بہن سے بہت محبت کرتے تھے

Episodes

Download

Like this story? Download the app to keep your reading history.
Download

Bonus

New users downloading the APP can read 10 episodes for free

Receive
NovelToon
Step Into A Different WORLD!
Download MangaToon APP on App Store and Google Play